کویتی کالم نگارعبداللہ الجار .... اس دارفانی سےرحلت کرچکے،ان کاایک مضمون جو بہت سبق آموزہےاسلئےاس کاترجمہ پیش خدمت ہے۔
"میں اپنی موت پربالکل پریشان نہی ہوں گا،اورنہ مجھےاپنی میت کےبارے میں کوئی فکرہوگی اسلئےکہ میرےمسلمان بھائی یہ ضروری کاروائی کریں گے۔
میرےکپڑے مجھ سےاتارلئےجایں گے،مجھےغسل دیاجائیگا، کفن پہنایاجائیگااورمجھے میرےگھرسےنکال کرنئےگھر(قبر)کی طرف لےجایاجائیگا۔
بہت سارےلوگ میراجنازہ پڑھنے کےلئے آینگے،بلکہ بہت سارےدوست واحباب اپناکام کاج چھوڑکرمجھےدفنانے کےلئے آینگے۔لیکن ان میں سے بہت سارے ایسےہونگےجومیری نصیحت پرغورنہی کرینگےبلکہ کبھی بھی نہی کرینگے۔
میری چیزیں مجھ سےلےلی جاینگی ،میری چابیاں،کتابیں،بریف کیس،بٹوہ،جوتےاورلباس سب کچھ مجھ سے الگ کردی جائینگی ۔اگر میرے وارث راضی ہوگئےتوان چیزوں کوصدقہ کرکے مجھے بھیجدینگے تاکہ مجھےفائدہ دیں۔
یہ بات اچھی طرح نوٹ کریں کہ دنیامجھ پربالکل غمزدہ نہ ہوگی،دنیاکانظام چلتارہےگااوراقتصادی سرگرمیاں رواں دواں ہونگی۔
میری نوکری پردوسراآدمی مقررہوجائیگا،میرامال میرےجائزوارثوں کومنتقل ہوجائیگاجبکہ مجھ سے اس کےبارےمیں پوچھاجائیگاچاہےوہ تھوڑاہویازیادہ حتی کہ کھجورکاایک چھلکاہی کیوں نہ ہو۔
میری موت کےساتھ جوچیزسب سےپہلےمجھ سےچھین لی جائیگی وہ میرانام ہوگااسلئےجب میری سانس نکل جائیگی تولوگ کہیں گےلاش کہاں ہے؟یہاں میرانام نہی لیاجائیگا۔اورجب نمازجنازہ کاوقت ہوگاتولوگ کہیں گےجنازہ کہاں ہے؟یہاں بھی میرانام نہی لیاجائیگااورجب مجھےقبرمیں اتارنے کاوقت آجائیگاتولوگ کہیں گےمیت کہاں ہے؟یہاں پھرمیرانام نہی لیاجائیگا۔
اسلئےمجھےدھوکےمیں نہی رہناچاہئےاپنےنسب،قبیلہ، منصب اورشہرت سے۔
توکتنی حقیرہے یہ دنیااورکتنی عظیم ہےوہ دنیاجہاں ہم جارہےہیں۔
تواےزندہ انسانو!تمہارےغمخوارتین طرح کےلوگ ہیں :-
1۔وہ لوگ جوآپ کوواجبی سےجانتےہیں وہ کہیں گے "مسکین"
2۔تمہارےدوست جوچندساعات یاچندایام غمزدہ ہوں گےاورپھراپنی معمول کی زندگی کی طرف لوٹینگےاورآپس میں ہنسی مذاق کرینگے۔
3۔سب سے زیادہ غم تمہارے گھرمیں ہوگا،تمہارےگھرکے لوگ غمزدہ رہینگےہفتہ،دوہفتے،مہینہ یازیادہ سےزیادہ ایک سال اورپھراس کےبعد آپ کویاداشتوں کےریکارڈروم میں محفوظ کریں گے۔
لوگوں کےدرمیان تمہاراقصہ مکمل ہوگیااوراب حقیقی قصہ شروع ہوگیااوروہ یہ کہ تمہاراجمال،مال،اولاد،عالیشان گھراوربیویاں تم سے الگ ہوگئیں اوراب تمہارےپاس صرف تمہاراعمل رہ گیااوریہاں سے حقیقی زندگی شروع ہوگئی۔
سوال یہ ہے کہ تم نےقبراورآخرت کےلئےکیاتیاری کی ہے؟اسلئے پورے شوق کے ساتھ ان امور کااہتمام کیجئے:-
فرائض کااہتمام
نوافل کی کثرت
خفیہ صدقہ کی ادائیگی
نیک اعمال
رات کے پچھلے پہرخداکے سامنے کھڑےہوکر عاجزی کرنا،تاکہ تم نجات پاسکو۔
اگرتم نےاپنی زندگی میں ان امورکےبارےمیں لوگوں کو یاددہانی کرادی توتم کواس کابدلہ قیامت کےدن میزان حسنات میں بھاری ملےگا۔
مرنےکےبعدانسان تمناکرےگاکہ کاش میری زندگی کچھ اورلمبی ہوتی تومیں اللہ کی راہ میں صدقہ کرتا۔یہ اسلئےکہ اس نےقیامت کےدن صدقہ کاعظیم اجروثواب دیکھا،تواے لوگو!زیادہ سےزیادہ صدقہ کرو۔اورسب سے بہترصدقہ اس وقت یہ ہےکہ تھوڑاساوقت نکال کراس مضمون کوآگے شیرکرواسلئے کہ پاکیزہ بات بھی صدقہ ہے۔"
اللہ تعالی ہمیں اپنی زندگیوں کوبامقصدکاموں میں لگانے کی توفیق عطافرمایئں ۔۔آمین
0 Comments